سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں
جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں

ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں سے
ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اُتارا نہیں

سمندورں Ú©Ùˆ بھی Ø+یرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت
کسی کو ہم نے مد د کے لیئے پکارا نہیں

جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار
جو کہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں گوارا نہیں

ہم اہلِ دل ہیں Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ نسبتوں Ú©Û’ امیں
ہمارے پاس زمینوں کا گوشوارہ نہیں